سیاہ رنگت کے باعث ’کم معاوضہ اور کم اہمیت‘ دی گئی، سیرینا ولیمز

0
1000

معروف امریکی ٹینس اسٹار 39 سالہ سیرینا ولیمز کا کہنا ہے کہ انہوں نے بھی دیگر سیاہ فام افراد کی طرح نسلی تعصب کا سامنا کیا ہے اور انہیں بھی سیاہ رنگت کے باعث نہ صرف ’کم اہمیت‘ دی گئی بلکہ انہیں ’معاوضہ‘ بھی کم دیا گیا۔

سیرینا ولیمز نے معروف فیشن میگزین ’ووگ‘ کے برطانوی شمارے سے بات کرتے ہوئے پہلی بار اپنے ساتھ رنگت کی وجہ سے ہونے والے مسائل پر کھل کر بات کی۔

سیرینا ولیمز ووگ کے آئندہ ماہ کے نومبر کے شمارے میں سروروق کی زینت بھی بنی ہیں اور انہوں نے اس موقع پر دنیا بھر اور خصوصی طور پر امریکا و یورپ میں سیاہ فام افراد کے ساتھ ہونے والے نسلی امتیاز پر کھل کر بات کی۔

ووگ کو دیے گئے انٹرویو میں سیرینا ولیمز نے بتایا کہ انہیں بھی نسلی امتیاز کا سامنا رہا ہے اور انہیں ان کی رنگت کی وجہ سے جہاں ’کم معاوضہ‘ دیا گیا وہیں انہیں ’کم اہمیت‘ دی گئی۔

سیرینا ولیمز نے یہ واضح نہیں کیا کہ انہیں کہاں کہاں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا تاہم ان کا اشارہ ٹینس کی فیلڈ کی جانب تھا۔

سیرینا ولیمز کا شمار نہ صرف امریکا بلکہ دنیا بھر کی معروف ٹینس کھلاڑیوں میں ہوتا ہے، انہوں نے 23 گرینڈ سلم جیت رکھے ہیں جب کہ انہوں نے 2017 میں حاملہ ہونے کے باوجود آسٹریلین اوپن شپ جیتی تھی۔

سیرینا ولیمز نے انٹرویو میں اعتراف کیا کہ ٹیکنالوجی سیاہ فام افراد سمیت نسلی تعصب کا شکار دیگر افراد کے لیے مددگار ثابت ہوئی ہے۔

ٹینس اسٹار کے مطابق اب جہاں بھی کسی کو اس کی سیاہ رنگت کی وجہ سے تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے، وہ مذکورہ مسئلے پر ٹوئٹ کرنے سمیت ویڈیو شیئر کرتا ہے اور لوگ اس کی آواز بنتے ہیں۔

سیرینا ولیمز نے بتایا کہ نسلی تعصب کا شکار ہونے کے باوجود انہوں نے کبھی اپنی رنگت نکھارنے یا سفید کرنے سے متعلق نہیں سوچا بلکہ انہیں اپنی تیز اور سیاہ فام رنگت پر فخر ہے۔

سیرینا ولیمز نے یہ اعتراف بھی کیا کہ اب سیاہ یا تیز رنگت والی خواتین کی بھی میڈیا میں تشہیر ہونے لگی ہے اور انہیں فخر ہے کہ وہ ایسی رنگت رکھتی ہیں جو دنیا میں تبدیلی کا سبب بن رہی ہے۔

اگرچہ پہلی بار سیرینا ولیمز نے اپنی سیاہ رنگت ہونے کی وجہ سے خود کو پیش آنے والے مسائل کا ذکر کیا ہے تاہم وہ نسلی تعصب، جنسی ہراسانی اور صنفی تفریق پر پہلے بھی بات کرتی رہی ہیں۔

سیرینا ولیمز کو نہ صرف سیاہ فام افراد بلکہ خواتین کے خلاف ہونے والے مسائل پر آواز اٹھانے والی خاتون کے طور پر بھی جانا جاتا ہے اور انہوں نے ہمیشہ استحصال اور تشدد کے شکار طبقے کے لیے آواز اٹھائی ہے۔