پاکستان اسپورٹس بورڈ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، عارف حسن

0
770

صدر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن عارف حسن نے پاکستان اسپورٹس بورڈ کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان اسپورٹس بورڈ کی کارکردگی اچھی ہوتی تو ہم نے میڈل حاصل کرلیے ہوتے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ‘ری پلے’ میں بات کرتے ہوئے پاکستان کی اولمپکس میں میڈل سے محرومی کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے ماضی میں ہاکی کے علاوہ کسی بھی کھیل پر اتنی توجہ نہیں دی تھی اور ہمارے زیادہ تر میڈلز ہاکی کے ہی ہوتے تھے اور کوئی انفرادی شراکت نہیں ہوتی تھی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے ہمیشہ اس پر آواز اٹھائی ہے کہ ہاکی کے علاوہ تمام دیگر کھیل کو نظر انداز کیا جارہا ہے، ابھی تک ہم اسے نظر انداز کر رہے ہیں’۔

کھلاڑیوں کے فضائی سفر کے لیے ٹکٹ کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کہنا تھا کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ ٹکٹ کے انتظامات کرتا رہا ہے تاہم ڈیڈ لائن تک انتظامات نہیں کیے گئے تھے جس کی وجہ سے ہم نے اپنی طرف سے کھلاڑیوں کی بکنگ کرائی اور ایک ہفتے قبل ہمیں کہا گیا کہ آپ ٹکٹ منسوخ کردیں جو ممکن نہیں تھا۔

حکومتی فنڈنگ کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان اسپورٹس بورڈ سے کوئی گرانٹ نہیں ملتی اور نہ ہی ہم اس کا مطالبہ کرتے ہیں۔

پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے میڈل سے محرومی کے الزامات کا سامنا کرنے کے حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو تحقیق کرلینی چاہیے کہ کس کی کیا ذمہ داری ہے، پوری دنیا میں حکومت کھلاڑیوں کو فنڈ کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ سب جھوٹی خبریں ہیں، نام اولمپک رکھا گیا ہے اور اولمپکس ہورہے ہیں تو ساری ذمہ داری ہم پر ڈال دی گئی ہے، اسپورٹس حکومت کی ذمہ داری ہے’۔

ٹیم سلیکشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ فیڈریشن کے ذمے ہے، کہا جارہا ہے کہ ویٹ لفٹنگ میں کوچ کو نہیں بھیجا گیا، جو صاحب گئے وہ بھی کوچ تھے اور وہ واپڈا کو کوچ کرتے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں دیکھنا چاہیے کہ کون کتنا اہل ہے، کوچ اسکرین پر دیکھتا ہے کہ کھلاڑی کی کیا کمزوری تھی تاکہ اگلے ویٹ کا فیصلہ کرسکے، جو اندر لے کر جاتا ہے وہ صرف تولیہ اٹھانے کے لیے ہوتا ہے’۔

44 کروڑ روپے استعمال نہ کرنے کے باعث حکومت کو واپس کیے جانے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے پاکستان اسپورٹس بورڈ سے درخواست کی تھی کہ وسائل کھلاڑیوں پر لگائے جائیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا اپنے کھلاڑیوں کو تیار کرنے کے لیے ان کے غیر ملکی دوروں، غیر ملکی کوچز کے انتظامات کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایک فیڈریشن کو زیادہ سے زیادہ ایک سال کے 30 لاکھ روپے دیے جاتے ہیں اور اس پر امید کی جاتی ہے کہ وہ دنیا میں میڈلز حاصل کرلے گا تو یہ ممکن نہیں ہے۔

حکومت کے کامیاب جواب پروگرام کی تعریف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘حکومت نے یہ بہت زبردست قدم اٹھایا ہے، اس میں وقت لگے گا مگر یہ سیدھے راستے پر پہلا قدم ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر پی ایس بی نے پہلے کوئی ایسا قدم اٹھایا ہوتا تو ہماری پوزیشن کچھ اور ہوتی’۔