درآمدات اور ڈالر کی قدر میں کمی کے باوجود چینی کی قیمت میں پھر اضافہ

0
821

کراچی: آنے والے دنوں میں حکومت کی جانب سے چینی کی قیمت میں 15 سے 20 روپے فی کلو کی کمی کے باوجود چینی کے تھوک نرخ 98 روپے فی کلو سے بڑھ کر 99-100 روپے فی کلو ہو گئی ہے۔

سرکاری اور نجی شعبے کی طرف سے بار بار درآمد کیے جانے کے باوجود ربیع الاول سے قبل ہی چینی کی تھوک قیمت 5 روپے اضافے کے بعد بڑھ کر فی کلو 98روپے تک پہنچ گئی تھی۔

ہفتے کے روز وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے درآمد شدہ چینی کی آمد کے سبب آنے والے دنوں میں چینی کی فی کلو قیمت میں 15 سے 20 روپے تک کمی کا عندیا دیا تھا۔

ربیع الاول سے قبل مٹھائی اور دیگر میٹھے اجزا کی تیاری کی وجہ سے مانگ میں اضافے کی وجہ سے ہول سیلرز اور ریٹیلرز نے جب قیمتوں میں اضافہ کیا تھا تو حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی تھی، خوردہ فروش علاقوں کے لحاظ سے فی کلو چینی 105-110 روپے پر فروخت کر رہے ہیں جسے ربیع الاول سے قبل 95 سے 100 روپے فی کلو میں فروخت کیا جا رہا تھا۔

چینی کی قیمت میں اضافہ حیران کن ہے کیوں کہ اب ایک ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں 158.91 پر فروخت ہو رہا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں اگست کے آخری ہفتے میں 168.43 روپے میں فروخت ہو رہا تھا جو مذکورہ مدت میں 5فیصد سے زیادہ کی قدر کی نشاندہی کرتا ہے، اس سے تیار شدہ سامان اور خام مال کی درآمد سستی ہوجاتی ہے۔

تاہم الجھن برقرار ہے کیونکہ تھوک فروش اور درآمد کنندگان کا دعویٰ ہے کہ درآمد شدہ چینی کی قیمت میں استحکام رہا ہے اور گزشتہ سیزن میں مقامی طور پر تیار کی جانے والی چینی کے نرخوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جہاں اوپن مارکیٹ میں اسٹاک انتہائی کم سطح پر ہے۔

عام طور پر مقامی تیار کی جانے والی کے ذرے بڑے ہوتے ہیں البتہ اس کے مقابلے میں درآمد کی جانے والی چینی کے ذرے چھوٹے اور اچھے معیار کے ہوتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ خوردہ فروش یا تو سستا امپورٹڈ عمدہ یا سوفن فائن چینی کو مقامی طور پر تیار کی جانے والی مختلف اقسام کے ساتھ ملا دیتے ہیں یا تھوک قیمت میں اضافے کا الزام عائد کرتے ہوئے درآمد شدہ چینی کو براہ راست 100سے110 روپے فی کلو پر فروخت کرتے ہیں۔

کراچی ہول سیلرز گروسرس گروپ کے سربراہ انیس مجید نے کہا کہ مقامی طور پر تیار ہونے والی چینی کی تھوک کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اسٹاک میں کمی آرہی ہے، انہوں نے کہا کہ اس مہینے کے دوسرے ہفتے یا تیسرے ہفتے میں گنے کی کرشنگ شروع ہونے کے بعد قیمتیں کم ہو جائیں گی۔

صدر سیریل ایسوسی ایشن آف پاکستان مزمل چپل نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی صارفین کو درآمدی چینی پسند نہیں ہے جو دبئی ، برازیل اور مصر سے آئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عمدہ درآمد شدہ چینی 88 روپے فی کلوگرام پر دستیاب ہے، جب یہ پوچھا گیا کہ فائن چینی کیوں درآمد کی گئی تو انہوں نے کہا کہ بیشتر ممالک نے اس قسم کی چینی تیار اور استعمال کرتے ہیں جبکہ پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے لوگ بڑے ذرے پسند کرتے ہیں جو مقامی طور پر تیار کردہ چینی میں پائے جاتے ہیں۔

مزمل چپل نے کہا کہ مقامی طور پر تیار ہونے والی چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ درآمدی قیمت میں اضافہ نہیں ہوا۔

نجی شعبے نے ستمبر سے 28 اکتوبر تک ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی درآمد کی جبکہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان بھی درآمد شدہ چینی لا رہی ہے۔

مالی سال 20 میں پاکستان کی چینی کی پیداوار 7 فیصد کمی سے 48لاکھ 81ہزار ٹن رہی، جولائی میں چینی کی پیداوار 4ہزار 309 ٹن رہی جبکہ جولائی 2019 14ہزار 640 ٹن تھی، اگست 2020 اور 2019 میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کے اعداد و شمار نے صفر پیداوار ظاہر کی