ڈاکٹرز نے والد کی حالت خطرے سے باہر بتائی ہے، بیٹا توصیف احمد

0
729

مقامی اسپتال میں زیر علاج قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کرکٹر توصیف احمد کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

‏توصیف احمد کے بیٹے کا کہنا ہے کہ والد  پہلے سے بہتر محسوس کر رہے ہیں، ڈاکٹرز نے حالت خطرے سے باہر بتائی ہے۔

سابق کرکٹر کے بیٹے کے مطابق وزیراعظم ہاؤس سے والد کی خیریت دریافت کرنے کیلئے فون آیا۔

یاد رہے کہ ماضی کے ٹیسٹ آف اسپنر اور بنگلور کے ہیرو توصیف احمد کو اتوار کی شب لاہور میں شادی کی ایک تقریب میں دل کا دورہ پڑا جس کے بعد انہیں فوری طور پر مقامی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

توصیف احمد نے پاکستان کی جانب سے 34 ٹیسٹ اور 70 ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلے ہیں۔ دو سال پہلے کراچی میں ان کے دل کا آپریشن بھی ہوا تھا۔

توصیف احمد نے 1986 میں شارجہ میں جاوید میاں داد کے تاریخی چھکے سے قبل سنگل رن بناکر شہرت حاصل کی تھی۔ وہ قومی سلیکٹر اور جونیئر کوچ بھی رہ چکے ہیں۔گزشتہ سال پی سی بی نے انہیں ملازمت سے فارغ کردیا تھا۔

اُنہوں نے اپنا ٹیسٹ ڈیبو کراچی میں آسٹریلیا کے خلاف 27 فروری 1980 کو کیا تھا، اُن کا ون ڈے ڈیبو31 مارچ 1982 کو سری لنکا کے خلاف ہوا تھا۔

توصیف احمد کا ٹیسٹ کیریئر 13 برس پر محیط تھا جس کے دوران اُنہوں نے 93 وکٹیں حاصل کیں، اُن کی میچ میں بہترین بولنگ 77 رنز کے عوض 9 وکٹیں تھیں جبکہ ایک اننگز میں اُن کی بہترین بولنگ 45 رنز کے عوض چھ وکٹیں تھیں۔

توصیف احمد اُس ٹیم کا بھی حصہ تھے جس نے 1986 میں شارجہ میں بھارت کے خلاف جاوید میانداد کے تاریخی چھکے کی بدولت آسٹریلیشیا کپ جیتا تھا، توصف احمد آخری کھلاڑی کے طور پر کھیلنے کے لیے آئے تھے اور سنگل بناکر میانداد کو یہ ہٹ لگانے کا موقع دیا تھا۔

ایک برس بعد یعنی 1987 میں بھارت کے خلاف بنگلور ٹیسٹ میں بھی توصیف احمد نے بھارت کے خلاف میچ میں شاندار بولنگ کرتے ہوئے 9 وکٹیں حاصل کی تھیں، وہ لیفٹ آرم اسپنر اقبال قاسم کے بولنگ پارٹنر تھے، پاکستان نے اُس میچ میں بھار ت کے خلاف تاریخی فتح سمیٹی تھی۔